ALLAH IS THE GREATEST

THERE IS NO GOD BUT ALLAH.

Beauty

Peace

SEAL OF THE PROPHETS

ISLAM = PEACE + LOVE + TOLERANCE

ISLAM is derived from the Arabic root “SALEMA”:Means

Peace, Purity, Submission and Obedience

"SEAL OF THE PROPHETS"

The LAST LAW BEARING PROPHET

ALLAH HO AKBAR الله اکبر

ALLHA IS THE GREATEST.

ISLAM IS THE BEST RELIGION AMOUNG ALL

LOVE FOR ALL, HATRED FOR NONE

Everthing is created by ALLAH

Nature is always perfect.

ALLAH Knows Everything

No one is powerful then "ALLAH"

LOVE FOR HUMANITY

Love Humanity

Beauty

Love Humanity

Beauty

Love Humanity

Beauty

Peace

SEAL OF THE PROPHETS

ISLAM = PEACE + LOVE + TOLERANCE

ISLAM is derived from the Arabic root “SALEMA”:Means

Peace, Purity, Submission and Obedience

"SEAL OF THE PROPHETS"

The LAST LAW BEARING PROPHET

Tuesday, November 24, 2020

کسی جگہ سے پرندوں کا کوچ کر جانا

 


کسی جگہ سے پرندوں کا کوچ کر جانا                        

آر-ایس- بھٹی                                                                                                                                                

                                     یہ اک اشارہ ہے آفات ناگہانی کا        

 کسی جگہ سے پرندوں کاکوچ کرجانا

نومبر کی بیس(20) تا ریخ کی شا م کو ا یک  نہا یت تکلیف دہ خبرملی. ایک ا حمدی ڈاکٹر طا ہر محمود صا حب کو اپنے ہی گھر کی د ہلیز پر گولی ما رکر شہید کر دیا گیا-

انا للہ و انا علیہ راجعون

 اس قتل کا  محرک وہ مذ ہبی نفرت اورانتہاپسندی ہے جس کی بنیا د ہمارے  معا شرے میں کمزورسیاسی حکومتوں اورجابر آمروں نے رکھی-

نفرت کے وہ بیج پچھلے چا لیس سالوں میں ایک ایسے تناوردرخت کی شکل اختیار کر چکے  ہیں جس کی جڑیں زمین میں گہرائی تک اتر گئی ہوں- اسی نفرت نے امنگوں سے بھرپور نوجوان کی زںدگی ںگل لی- اور وہ قد م جو اپنے گھر پردستک دینے والے مہمان کو خوش آمدید کہنے کے لیے اٹھے تھے وہ پھر کبھی لوٹ کر نہ آۓ- دروازہ پرجان لیوا گولیاں ان کا انتظار کررہی تھیں- وہ نفرت جس کا غالبا ڈا کٹر طاہرمحمود نے اکتیس سالہ زندگی میں قدم قدم پر سامنا کیا ہوگا، کبھی ساتھی کلاس فیلوز کے رویوں میں، کبھی ہمسائیوں کی بے اعتنائی میں، کبھی گلی محلے کی دیواروں پہ لکھے نفرت انگیز نعروں کی صورت میں ؛ وہ نفرت آخر ان کی زندگی نگل گئی-  اس گھر کے افراد کے دکھ کا  اندازہ کیسے لگایا جاسکتا ہے جن کی امیدوں کا مرکزتو شہید ہوچکا ہواور بوڑھا باپ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہسپتال میں ہو-

 لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس قتل سے ایک پندرہ سالہ نوجوان قاتل کی مسلمانی ثا بت ہوگئی؟ اورآخر ایک پندرہ سالہ لڑکے کو اپنی مسلمانی ثابت کرنے کی ضرورت کیو ں پیش آئی؟ قرآن توکہتا ہے کہ جس نے کسی ایک شخص کی بھی ناحق جان لی اس نےگویا تمام انسانوں کو قتل کر دیا- پھر یہ کس مذہب کے پیروکار ہیں جن سے ان کے ہمساۓ تک محفوظ نہیں

آخر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں موجود سرکاری مسلمانوں کو اپنی مسلمانی ثا بت کرںے کی  ہر وقت ضرورت کیوں محسوس ہوتی ہے؟ وہ کیا بے چینی ہےجوانھیں ہر وقت بے چین کیۓ رکھتی ہے؟ اٹھانوے فیصد مسلمان آبادی والے ملک میں ہر وقت اسلام خطرے میں کیوں رہتاہے؟  کیا یہ خطرہ انھیں باقی کی دو فیصد غیرمسلم آبادی کی طرف سے ہے؟

یقینا نہ تو وہاں اسلام کو کوئی خطرہ ہے اور نہ ہی کسی سرکاری مسلمان کی مسلمانی  خطرہ میں ہے- دراصل یہ وہی بیانیہ ہے جونام نہاد علماء سستی شہرت کے حصول کے لیۓ اپںاۓ ہوۓ ہیں- اس کا ایک بہت بڑا ثبوت اسی  دن بیس (20) ںومبر کو علامہ خادم حسین رضوی کے مینار پاکستان میں ہونے والا جنازہ ہے-  جس میں ایک جم غفیر شامل ہوا- علامہ مرحوم نے تمام عمر نفرت کی سیاست کی- اور ان کے جنازے میں لوگوں کی بڑی تعداد  شامل ہوئی – جسے ان کے حامیوں نے علامہ صاحب کے لۓ جنت کا ٹکٹ قرار دیا -اور ان کے حامیوں کی طرف سے متواتر یہ راگ الاپ  جا رہا ہے  کہ ''ہمارے اور تمہا رے درمیان جنازے فیصلہ کریں گے'' 

تو جناب  پھریہ بھی بتا دیں کہ  کیا فیصلہ کیا ہےعلا مہ خادم حسین رضوی کے جنازے نے؟؟؟

کیا اس جنازے نے یہ فیصلہ کیا کہ اب قوم کی دھڑکنیں نفرت  پھیلانے والے انتہا پسندوں کے ساتھ دھڑک رہی ہیں؟؟

کیا یہ فیصلہ ہوا کہ مینارپاکستان کی وہ تاریخی جگہ جہاں سے اسی (٨٠)سال پہلے تحریک پاکستان کا آ غازکچھ  باشعور لوگوں ںے کیا آج وہاں ان لوگوں کا  اجماع ہوا، جن کے بڑے پاکستان بننے کے مخالف تھے ؟؟؟

کیا یہی اہل لاہور/ اہل پاکستان کا فیصلہ ہے کہ وہ تنگ نظر علما کی شرانگیزی کے لیۓ ایندھن   بننے کے لۓ تیار ہیں  ؟؟

اگر یہی فیصلہ ہے تو یقینا یہ بہت ہی برا فیصلہ ہے- لیکن یقینا ایسا نہیں ہے یہ انتہاپسند موقف رکھنے والا گروہ بظاہر کیسا ہی طاقتور نظر آرہا ہو لیکن قائداعظم جیسی عظیم  ہستی نے جس محنت اور لگن کی ساتھ، جس عظیم مقصد کے لیے تمام عمر جدوجہد کی اس کا ایسا انجام نہیں ہوسکتا- أس وقت بھی ان لوگوں کے بڑوں نےقائداعظم کے مقابلے پہ منہ کی کھائی تھی- اور آیندہ بھی ان کو ناکامی اور نا مرا دی کا سامنا کرناپڑے گا- انشاءاللہ                   

Sunday, November 22, 2020

حمد باری تعالی (حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ)


Mujhe Dekh Talib e Muntazir Urdu Nazm

حمد باری تعالی

حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ

My New YOUTUBE CHANNEL!!!!!!!!!!

Kindly Like, Subscribe and share my channel  

https://youtu.be/wSXDhzcAsYk




Thursday, November 5, 2020

آخری فتح ہماری ہے اور یقینا ہماری ہے


 

Wednesday, October 28, 2020

یہ جرم اگر ہے تو سرعام کیاہے

              


                       یہ جرم اگر     ہے تو سر عام کیاہے   

(آر- ا یس- بھٹی) 

ابھی کچھ دن پہلے کی بات ہے جب گجرانوالہ کےکچھ نوجوانوں کی طرف سے دنیا کےعظیم سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کی تصویر پرسیاہی ڈالنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اس ویڈیومیں نظر آنےوالےنوجوان اوریہ پوسٹ لگانےوالی خاتون دونوں کا انداز ایسا تھا کہ انھوں نے کوئی بہت بڑی سائنسی ایجاد کردی ہو

اس واقعہ کےکچھ ہی دن بعد مشہور اکانومسٹ عاطف میاں صاحب کا آن لائن لیکچر آئی بی اے کراچی نے کینسل کر دیا کیونکہ آئی بی اے کراچی کی انتظامیہ کو بعض شدت پسند عناصر کی طرف سے دھمکیاں مل رہی تھیں 

 اس کے بعد سےسوشل میڈیا پریہ موضوع بہت زور شور سے زیر بحث ہےمحترم عاطف میاں صاحب کا جرم بھی محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب کی طرح یہی ہے ان کا تعلق جماعت احمدیہ سے ہے اور یہ جرم وطن عزیز میں بہت سنگین گردانہ جاتا ہے - سوشل میڈیا پر بہت سےمعززین نے اس بات پر اظہار افسوس کیا ہے جس سے یہ یقین ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں ابھی باشعور لوگ باقی ہیں لیکن عمومی طور پر پچھلی چنددہائیوں میں پاکستان میںنفرت کی فضا میں بہت اضافہ ہوا ہے اور دوسرے کے عقیدے کوتنقید کانشانہ بناتےہوئے بداخلاقی کی حدود میں داخل ہو جانا ایک معمولی بات ہے 
جماعت احمدیہ دوسرے مسالک کی نسبت اس نفرت کا خصوصی طور زیادہ شکار ہے اور متواتر مظالم کا نشانہ بنتی رہتی ہے اس کی بنیادی وجہ پاکستان میں احمدیوں کےخلاف ظالمانہ قوانین ہیں جو ظالم  کے ہاتھ مضبوط کرنے میں بہت معاون ثابت ہوتے ہیں پچھلے دواڑھائی مہینوں کے دوران ہی پاکستان میں کئی احمدیوں پر قاتلانہ حملے ہوئے جن میں ایک معزز قابل استاد پروفیسر ڈاکٹر نعیم الدین خٹک صاحب اور ایک مہذب شہری مکرم معراج احمد صاحب شہید ہوگئے 
اس نفرت کی ایک تصویر آپ عاطف میاں صاحب کی ٹویٹ کے نیچے جوابی ٹوئیٹس کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں ایک سٹوڈنٹ نے اپنی ایک جوابی ٹویٹ میں لکھا کہ " ہم سٹوڈنٹس آپ کے بغیر خوش ہیں --- ہمارا کوئی نقصان نہیں ہوا --- ان کا چھپاہوا مذ ہبی ایجنڈا ہے کہ یہ مسلمانوں کے ذہنوں کو اپنے غلط عقائد کی طرف تبدیل کریں--- ہمارے پاس ان سےبہتر علمی ذرائع ہیں 
@yeschoudhary
ہم دیکھ سکتے ہیں کہ نفرت کی ان اونچی فصیلوں کے درمیان ہمارا معاشرہ کس قدر تضادات کاشکار ہو چکا ہے ایک طرف تو ہم اسلام کے محافظ ہیں اور دوسری طرف اسلام کے نام پرقائم ہونے والے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں موجود مسلمانوں کے ایمان اس قدر کمزور ہیں کہ معاشیات کے ایک آن لائن لیکچر (جو کہ غالبا دو یا تین گھنٹے کاہوگا ) کے دوران ہی طالب علموں کے ایمان کمزور پڑ جاتے اور وہ کسی ان دیکھے ایجنڈے کاشکار ہو جاتے یا پھر ایک احمدی کی صرف تصویر ہی انکے ایمانوں کے لئے خطرہ بن جاتی 
یہ صورتحال اور بھی زیادہ حیران کن ہو جاتی ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ جوغیرت اور حمیت اسلام کی ہمیں آج پاکستان میں نظرآتی ہے اسکا عشرعشیر بھی( نعوذباللہ) پندرہ سوسال پہلےکی ریاست مدینہ میں  دکھائی نہیں دیتا بلکہ آنحضور صل اللہ علیہ وسلم کے نہ صرف ارشادات بلکہ عمل بھی پاکستانی مسلمانوں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں سے بالکل مختلف دکھائی دیتے ہیں 
 احادیث میں بہت کثرت سے علم حاصل کرنے کے ارشادات موجود ہیں حدیث علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین ہی کیوں نہ جاناپڑے بچےبچے کی زبان پر ہے اور چین تو غالبا کسی بھی دور میں مسلم ریاست نہیں رہا  -اس کے علاوہ علم حاصل کرنے کی جس قدر تاکید قرآن میں ہےکسی اور مذہبی کتاب میں نہیں ہے بلکہ سب سے پہلی وحی جو آنحضورصل اللہ علیہ وسلم پرنازل ہوئی وہ اقراء تھی اور کسی ایک بھی جگہ یہ تخصیص نہیں کی گئی کہ قادیانیوں یا کسی بھی اور مذہب کےلوگوں سے علم حاصل کرنا منع ہے بلکہ اس کے بر عکس آپ صل اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر کے قیدیوں کے بارے میں یہ اعلان فرمایا کہ وہ جنگی  قیدی جو فدیہ نہیں دے سکتے اور لکھنا پڑھنا جانتے ہیں وہ مسلمان بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھا دیں تو انھیں آ زاد کر دیا جائے گا- اور کاتب وحی حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بھی ان بچوں  میں شامل تھے جنھوں نے کفار مکہ سے لکھنا پڑھنا سیکھا
آ ج کے پا کستان کے ما حول کو دیکھیں تو یہ ارشاد نبی سن کر حیرت کے پہاڑ ٹوٹ جاتے ہیں کہ آ نحضور صل اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے بچوں کو مشرک استادوں کی زیر نگرانی دے دیا؟
ہمارے ہاں تو ایسا  محسوس ہوتا ہے کہ صرف عوام ہی نہیں بلکہ پا کستان کی پوری ریاست ہی مذہبی انتہا پسندوں کے ہاتھوں یرغمال ہے- علمی کام ایک مشکل کام ہےاس کے لئے توجہ اور یکسوئی کی ضرورت ہوتی ہے تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جنگیں ، نفرتیں اور جنگی جنوں علم اور عالموں کو بہا لے جاتی ہیں
 سپین پہ عیسائیوں کے غلبے کے بعد وہاں  کے مسلمان سا ئنسدانوں نے یورپ میں پناہ لی ا ور پھر یورپ کی زرخیز مٹی میں علم اور حکمت پروان چڑھا اسی طرح جب یورپ نے یہودیوں کو مظالم کا نشانہ بنایا تو بہت سے یہودی سائنسدان یورپ سے امریکہ منتقل ہو گئے ان میں آ ئن سٹائن اور فرمی بھی (فرمی کی بیوی یہودی تھی)شامل تھے جنھوں نے ایٹم بم بنانے میں اہم کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں وہ ایٹم بم جس کا بنیادی عمل (فشن ری ایکشن) یورپ(جرمنی) کی لیبارٹریوں میں تخلیق پایا تھا وہ وہ امریکہ میں پایا تکمیل کو پہنچا 
 آ ج بھی نجانے کتنے دماغ جو کہ پاکستان کے لئے خدمات سر انجام دے سکتے تھے وہ پاکستانیوں کی نفرت کا شکار ہو گئے اور انھیں دنیا کی لیبارٹریز چھین کر لے گئیں
پاکستانی نو جوانو! اپنی حدود کو پہچانو مذہب ہر انسان اور خدا کے درمیان کا معاملہ ہے انسان اور خدا کے درمیان گھسنے کی کو شش مت کرو قومیں اگر غلط عقائد کی وجہ سے تباہ ہوتیں تو آ ج آدھی دنیا تباہی ہو چکی ہوتی یہ غلط اعمال ہی ہوتے ہیں جو کسی قوم کو تباہی کے گڑھے میں گرا دیتے ہیں اپنے اعمال کی فکر کرو نہ کہ دوسروں کے عقائد کی اللہ تعالیٰ آپ کو ہدایت دے