بسم اللہ الرحمن الرحیم
بنا سکتا نہیں اک پاؤں کیڑے کا بشر ہر گز
دہریوں کے لئے _چیلنج
(آر-ایس-بھٹی)
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلآم فرماتے ہیں
بنا سکتا نہیں اک پاؤں کیڑے کا بشر ہرگز
تو پھر کیوں کر بنانا نور حق کا اس پہ آساں ہے
نیز فرماتے ہیں
وہ کام جس کے لیے خدا نے مجھے مامور فرمایا ہے وہ یہ ہےکہ خدا میں اور اس کی مخلوق کے رشتے میں جوکدورت واقع ہوگئی ہےاس کو دور کرکےمحبت اور اخلاص کے تعلق کو دوبارہ قائم کروں (لیکچر لاہور، ص180) ا
__________________________________________________________________________________
مادیت پرستی نے انسان کو اپنے خالق کے وجود کا انکاری بنا دیا۔ ایسے لوگوں کوچاہیے کہ ایک فہرست بھی ان اشیاء کی پیش کریں جو خودبخود پیدا ہورہی ہوں تاکہ ان کی بات میں کوئی وزن بھی پیدا ہو
اگرانسان اپنے اردگرد موجود چیزوں پر غور کرئے تو اسے ایسی کوئی بھی چیز دکھائی نہیں دے گی جس کا بنانے والا کوئی نہ ہو اور وہ خود بخود وجود میں آ گئی ہو- ایک معمولی سمجھ کا مالک بھی یہ دیکھ سکتا ہے کہ اس کے قرب و جوار میں موجود اشیاء مثلآ میز، کرسی، کمپیوٹر، مکان، دکان کوئی بھی ایسی چیز نہیں جو خود بخود معرض وجود میں آئی ہو لیکن جب بات اس سے بہت زیادہ پیچیدہ اوراعلی اشیاء کی ہو جیسے ---- زمین، پہاڑ، انسان، درخت، سورج، چاند، ستارے، کائنات، کہکشائیں۔۔۔۔ تو بعض مادہ پرست اس پر زمین وآسمان کے قلابے ملانے لگتے ہیں کہ یہ سب تو خود بخود وجود میں آ گیا ہے-( اگرچہ یہ معمولی سی کرسی یا میز یا گھڑی یا آلات جراحی وغیرہ توسب ایک خالق کی محتاج ہیں لیکن کائنات وآسمان وزمین وغیرہ سب خود بخود ہیں)ا
فزکس کاایک بہت معروف عنوان این ٹروپی1* اورہیٹ ڈیٹھ 2*کے نام سے جانا جاتا ہے-اسے سمجھاتے ہوئے اساتذہ کرام ایک مثال دیا کرتے ہیں کہ ایک بہت اچھا صاف ستھراکمرہ ہے جس میں کوئی نہیں رہ رہا- یہ تو ممکن ہے کہ وقت کے ساتھ آندھیاں اور تیز ہوائیں اس کمرے کی ترتیب خراب کردیں، میزپررکھا گلدان گرادیں، کاغذات اڑا دیں- لیکن یہ ممکن نہیں کہ کوئی بھی آندھی یا طوفان ان بکھرے ہوئے کاغذات کو واپس ترتیب سے لگا دے اور گرے ہوئے گلدان کو اٹھا کرمیز پر رکھ دے یعنی اگر چیزوں میں ترتیب اور توازن ہے تو لازما کسی بڑی طاقتورہستی نے اسے توازن عطاکیا ہے
تو جناب ! اس کائنات میں موجود عناصر کی ترتیب اور توازن پکار پکار کر ایک غالب ہاتھ کاپتہ دے رہے ہیں اور غور کرنے والے کبھی بھی اس ہاتھ کی موجودگی سے انکار نہیں کرسکتے- یہ الگ بات ہے کہ بعض لوگ فطری سچائی کی وجہ سے اس کا کھلم کھلا اظہار کردیتے ہیں جیسا کہ نیوٹن نے کیا اور بعض گلیلیو کی طرح معاشرے کے دباؤ میں آ کر خاموشی اختیار کرلیتے ہیں
ان دہریوں کے لیے جو یہ دعوی کرتے ہیں کہ سائینس خداسے دور لے جاتی ہے نیوٹن کےیہ شاندار الفاظ ایک طمانچہ ہیں
“This most beautiful system of the sun, planets, and comets, could only proceed from the counsel and dominion of an intelligent and powerful Being … This Being governs all things, not as the soul of the world, but as Lord over all; and on account of his dominion he is wont to be called Lord God.”
ترجمہ : سورج، سیاروں، شہاب ثا قب کا یہ خوبصورت نظام صرف ایک ذہین اور طاقت ور وجود کی صلاح اور حکمرانی سے چل سکتا ہے---یہ وجود ہر چیز پرحکمرانی کرتا ہے دنیا کی روح کی حیثیت سے نہیں بلکہ سب کے خداوند کی حیثیت سے؛ اور اپنی سلطنت کی وجہ سے وہ خداوند خدا کہلائے گا
کائنات کی وسعتوں کے بارے میں غور کرنا ان دہریوں کے لیے تو ناممکن ہے یہاں تو خدانے ایک ایک ذرے میں کائنات بسا رکھی ہے
اللہ تعالی قرآن کریم میں فرماتا ہے
اِنَّ اللّٰہَ لَا یَسۡتَحۡیٖۤ اَنۡ یَّضۡرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوۡضَۃً فَمَا فَوۡقَہَا
ترجمہ: اللہ ہرگز اس سے نہیں شرماتا کہ کوئی سی مثال پیش کرے جیسے مچھر کی بلکہ اُس کی بھی جو اُس کے اوپر ہے۔
خدا نے قرآن میں مچھر کومثال کے طور پربیان کیا ہے- مچھر بظاہر انتہائی حقیر نظر آنیوالا کیڑا، لیکن اس کے اندراس قدر پیچیدہ نظام کام کر رہا ہے کہ شائید ابھی تک انسان اسے مکمل طور پرسمجھ ہی نہیں سکا- مچھر کی پیدائش بذات خود ایک معجزہ ہے- مچھر خشکی پررہتا ہے لیکن اس کی پیدائش کاسارا عمل پانی پر ہوتا ہے اور مچھر کی زندگی کاسب سے پہلا ایڈونچر اسکی پیدائیش سے پہلے شروع ہوتا ہے؛ وہ یہ کہ پانی پر پیدا ہونا ہے لیکن گیلا ہوئے بغیر-کیونکہ پانی لگنے سے فورا ہی اس کی موت واقع ہو سکتی ہے
Raft
مچھرکوخدا نے جو بہت سی حیران کن صلاحیتں عطا کی ہیں ان میں ایک یہ ہے کہ یہ آپ کو انتہائی اندھیرے میں ڈھونڈ لیتا ہے جبکہ آپ خود کو بھی دکھائی نہیں دے رہے ہوتے لیکن یہ حقیر کیڑا نہ صرف آپ کوڈھونڈ نکالتا ہے بلکہ انتہائی پھرتی کے ساتھ آپ پرحملہ آور بھی ہوتاہے اور کوئی بھی مچھر بھگانے والا سپرے یا کریم اس سے آپ کو بچا نہیں پاتی- آخرمچھر گھپ اندھیرے میں کیسے آپ تک پہنچتا ہے؟ مچھر کے جسم میں کئی قسم کے سینسرز لگے ہوئے ہیں- یہ آپ کے جسم سے نکلنے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو محسوس کرسکتا ہے- آپ کے پسینے کی بو سونگھ سکتا ہے-اس کا انٹینا ستر70 سے زائدقسم کی خوش بوؤں اور کیمیکلز کو سینکڑوں فٹ دور سے سونگھ سکتا ہے یہ آپ کے جسم کی حرارت کو بھی محسوس کرسکتا ہے اور پھر آپکے جسم میں موجود خون کی شریانوں کو ڈھونڈ نکالتا ہے
اسی منفرد صلاحیت کو بنیاد بناتے ہوئے سائینسدانوں نے وہ کیمرے ایجاد کئے جو کہ حرارت کے ذریعے تصویریں لیتے ہیں اوراندھیرے میں بھی اسی طرح کام کرتے ہیں جس طرح روشنی میں
مچھروں کی خون چوسنے کی صلاحیت اسقدر پیچیدہ ہے کہ شائید اسے ابھی تک پورے طور پر سمجھا نہیں جاسکا
پہلی بات تو یہ کہ مچھر کی خوراک پھلوں کا رس ہے، خون نہیں- خون تو مادہ مچھر صرف اس وقت چوستی ہے جب اسے انڈوں کے لیے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے
جب مچھر آپ پر بیٹھتا ہے تومناسب جگہ کا انتخاب کرتاہے اسکی ایک سوئی کی طرح کی ٹیوب ہوتی ہے جو کہ سرنج سے مشا بہت رکھتی ہےاور اس پر ایک حفاظتی ڈھکن ہوتا ہےخون چوسنے کے دوران یہ سرنج ڈھکنے سے باہر نکلتی ہے لیکن مچھر یہ سوئی آپ کے جسم میں نہیں گھساتا(شائید اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی سوئی کی لمبائی انسانی جلد کی موٹائی سے کم ہے) بلکہ پہلے اپنے نیچے کے جبڑے کو جسم پر رگڑ کرسوراخ کرتا ہے اور پھر اس سوراخ میں اپنا سرنج ڈالتا ہے لیکن ابھی اس سے پہلے بہت کچھ کرنا باقی ہے
ہمارے خون میں خدا نے جمنے کی صلاحیت رکھی ہے یہی وجہ ہے کی زخم لگنے کے تھوڑی دیر کے بعد خون خودبخود جم کر رک جاتا ہے ورنہ ایک ہی زخم انسان کی زندگی کا آخری زخم ثابت ہو- لیکن خون جمنے کی یہ صلا حیت مچھر کو بالکل پسند نہیں کیونکہ اس طرح جو زخم مچھر نے ہمارے بازو پر کیا ہے وہ فورا ہی جم جائے اور اسقدر گاڑھا خون مچھر کےلیے چوسنا ممکن نہیں- اس لیے وہ پہلے ایک اینٹی کلاٹ4* دوائی ہمارے جسم میں داخل کرتا ہے یہ دوائی5* نہ صرف ہمارے خون کو جمنے سے بچاتی ہے بلکہ ایک قسم کا لوکل انستھیزیا 6*کا بھی کام کرتی ہے یہی وجہ ہے آپ کو مچھر کے کاٹے کی تکلیف اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنا کام کرچکا ہوتا ہے
مچھر کا منہ صرف ایک سوراخ نہیں ہوتا بلکہ یہ سوئیوں کا ایک بہت ہی لطیف نظام ہے اس میں چھ سوئیاں ہوتی ہیں جو جسم میں گھس کر اپنا اپنا کام کرتی ہیں اورمچھر کے لیے خون چوسنا آسان بناتی ہیں
جب مچھر کی آنت خون سے بھر جاتی ہے تو پھر وہ خون سے سرخ ذرات اور پانی کو الگ الگ کرتی ہے اور زائید پانی جسم سے باہر نکال پھینکتی ہےاور اس طرح اس میں مزید خون چوسنے کی گنجائش پیدا ہو جاتی ہے
مچھر ملیریا سمیت بہت سی بیماریوں کے جراثیم اٹھائے ہوتا ہے لیکنخود مچھر کو کبھی ملیریا نہیں ہوتا- یہی نہیں بلکہ انتہائی مہلک اینٹی کلاٹ دوائی جو وہ اٹھائے پھرتا ہے اسکے اپنے جسم کانظام مکمل طور پر اس سےمحفوظ رہتا ہے
یہ بظاہر معمولی اور حقیر نظر آنیوالا مچھر، جو اسوقت تک دنیا کا سب سے زیادہ قاتل وجود ہے، اپنی ذات میں ایک شاہکار ہے- کیا اس کا ایک مترتب، جامع اور مشکل نظام خود بخود پیدا ہوگیا ؟ کیا ایسی ترتیب اورتوازن بغیر کسی طاقتور ہستی کے ممکن ہے؟ ہرگز نہیں- سائنس تو ترتیب کے لیے طاقت کی موجودگی کو لازم ٹھراتی ہے
اور پھر کیا وجہ ہے کہ قرآن میں مچھر کو ہی مثال کے طور پر چنا گیا؟اگر خدا کا وجود نہیں تھا تو پھر کس نے آنحضور صل اللہ علیہ وسلم سے یہ مثال قرآن میں لکھوائی؟ یقینا ان میں غور کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں
خدا تعالی نے یہ کائنات تخلیق کی اور اس کو ایسا متنوع، مناسب وجود بخشا کہ سائنسدان جواس کو سمجھنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں وہ یہ بات خوب جانتے ہیں کہ اتنا سب ترقیات کے باوجود انسان ابھی تک اس کائنات کے ایک فیصد حصہ کو بھی سمجھ نہیں سکا
نیوٹن نے اپنی تمام سائنسی تحقیقات کے باوجود خود کوعلم کے سمندر کے کنارے پر موجود کنکروں سےکھیلنے والے ایک بچے سے تشبیہہ دی
جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ بظاہر معمولی نظر آنے والا یہ کیڑا مچھر کس قدر پیچیدہ ہے اور یہ کہنا کہ بغیر کسی خالق کے،یہ خود بخود سب کچھ سیکھ گیا اور ایک اندھے ارتقاء نے اسکو ایسا بنا دیا تو ان کی خدمت میں ایک اور نہایت ہی سادہ سی پہیلی حاضر ہے یہ انسان کے نروس سسٹم کی تصویر ہے
اور یہ تو ایک پہیلی ہے ایسی کتنی ہی پہیلیاں اس زمین کی سطح پر اور سمندرکی گہرائیوں میں، کائنات کی وسعتوں میں اور خلا کے اندھیروں میں پوشیدہ، کسی اولی الباب کی منتظر ہیں
اِنَّ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الۡاَلۡبَابِ ﴿۱۹۱﴾ۚۙا
یقیناً آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات اور دن کے ادلنے بدلنے میں صاحبِ عقل لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں۔
________________________________________________
حا شیہ
*1-Entropy *2-Heat death *3-snorkel *4-anticlot *5-apyrase *6-local anesthesia
*************
دہریوں کے لیے چیلنج - حصہ سوم
https://virkma.blogspot.com/2021/03/challenge-to-atheist-3.html
دہریوں کے لیے چیلنج - حصہ دوم
https://virkma.blogspot.com/2021/02/Challenge-to-Atheists.html