ALLAH IS THE GREATEST
THERE IS NO GOD BUT ALLAH.
Beauty
Peace
SEAL OF THE PROPHETS
ISLAM = PEACE + LOVE + TOLERANCE
ISLAM is derived from the Arabic root “SALEMA”:Means
Peace, Purity, Submission and Obedience
"SEAL OF THE PROPHETS"
The LAST LAW BEARING PROPHET
ALLAH HO AKBAR الله اکبر
ALLHA IS THE GREATEST.
ISLAM IS THE BEST RELIGION AMOUNG ALL
LOVE FOR ALL, HATRED FOR NONE
Everthing is created by ALLAH
Nature is always perfect.
ALLAH Knows Everything
No one is powerful then "ALLAH"
LOVE FOR HUMANITY
Love Humanity
Beauty
Love Humanity
Beauty
Love Humanity
Beauty
Peace
SEAL OF THE PROPHETS
ISLAM = PEACE + LOVE + TOLERANCE
ISLAM is derived from the Arabic root “SALEMA”:Means
Peace, Purity, Submission and Obedience
"SEAL OF THE PROPHETS"
The LAST LAW BEARING PROPHET
Thursday, March 25, 2021
Rights of women (English)
Friday, March 19, 2021
عورتوں کے حقوق Rights of woman

عورتوں کے حقوق
Thursday, March 11, 2021
دہریوں کے لئے چیلنج Challenge to atheist3
بنا سکتا نہیں اک پاؤ ں کیڑے کا بشر ہرگز
دہریوں کے لیے چیلنج -حصہ سوئم
آر ایس بھٹی
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام فرماتے ہیں
بنا سکتا نہیں اک پاوں کیڑے کا بشر ہرگز
تو پھر کیوں کر بنانا نور حق کا اس پہ آساں ہے
نیز فرماتے ہیں
وہ کام جس کے لیے خدا نے مجھے مامور فرمایا ہے وہ یہ ہے کہ خدا اور اس کی مخلوق کے رشتے میں میں جو کدورت واقع ہو گئی ہے اس کو دور کرکے محبت اور اخلاصو کو دوبارہ قائم کرو ں-(لیکچر لاہور)
*****************
خدا تعالی نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء مبعوث فرمائے اور ان کے دعویٰ نبوت سے پہلے کی زندگی پر کبھی کوئی الزام نہیں لگا ،نہ ان کی ذہنی حالت پر، اور نہ ہی ان کی اخلاقی حالت پر ،اور وہ تمام انبیاء اپنی قوم میں معزز سمجھے جاتے تھے- پھر کیا وجہ ہوئی کہ وہ معزز وجود جنہوں نے کبھی انسانوں کے بارے میں جھوٹ نہ بولا تھا وہ اچانک خدا کے وجود کے متعلق جھوٹ بولنے لگے - جب کہ اس جھوٹ سے انہیں دنیاوی فائدہ تو کچھ نہ ہوا البتہ بے شمارمسائل کا سامنا کرنا پڑا- یہی نہیں بلکہ وہ سب دنیا کے مختلف حصوں میں مبعوث ہوئے اور ان علاقوں کا آپس میں کبھی بھی رابطہ نہیں رہا تھا پھر بھی وہ سب مذاہب نہ صرف خدا بلکہ ایک خدا کے وجود کا تصور لیے ہوئے ہیں- اس لیے دہریہ حضرات کے لئے یہی پیغام ہے کہ چیزوں کے بارے میں ان کا علم ناقص ہے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ چیز موجود ہی نہیں - سائنسدان ہمیں بے شمار ستاروں ،سیاروں، گیلگزیز کے بارے میں ہمیں بتاتے رہتے ہیں اور ان کے مختلف نام رکھتے ہیں- اور تمام لوگ بغیران ستاروں ، سیاروں یا گیلیگسی کو دیکھےان پر یقین کرتے ہیں لیکن جب خدا کا ایک نیک اور صالح بندہ ان تک خدا کا پیغام لے کر آئے ان کی جان کے دشمن بن جاتے ہیں اور ان کے بارے میں گالم گلوچ کرنے لگتے ہیں
ہم اپنے مضامین کی سیریز میں قرآن میں موجود ادنیٰ درجہ کے جانداروں کی حیرت انگیز خصوصیات کا ذکر کر رہے تھے- شہد کی مکھی ان جاندار روں میں واحد جاندار ہے جس کاقرآن میں تعریفی بیان ہوا ہے، اور اسے انسانوں کے لئے مفید قرار دیا گیا ہے لیکن یہ انسان کے لیے کس قدر مفید وجود ہے اس کا آج سے پندرہ سو سال پہلے انسان کو بالکل اندازہ نہیں تھا
اگر شہد کی مکھی کاٹے تو بہت تکلیف ہوتی ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر یہ شہد کی مکھی زمین سے غائب ہو جائے تو یہ ہمارے لئے بہت زیادہ تکلیف کا باعث ہوگا کیونکہ یہ بنی نوع انسان کے لیے انتہائی فائدہ مند جان دار ہے - زمین کی کاشتکاری کے ستر فیصد حصہ کا انحصار زمین پر موجود حشرات الارض پر ہے اور ہم اس بارے میں سب سے زیادہ شہد کی مکھی کے زیر احسا ن ہیں جس کی وجہ سے سے تقریبا ستر سے سوفیصد حصہ ہماری خوراک کا پیدا ہوتا ہے کیونکہ شہد کی مکھی ہماری زراعت کی سب سے بڑی پولی نیٹر ہے - اس کی وجہ سے پودوں کی افزائش نسل ہوتی ہے اور پھل بنتا ہے اور لاکھوں کروڑوں جاندار اپنی خوراک حاصل کرتے ہیں - اگر شہد کی مکھی زمین سے ختم ہو جائےتو ہماری خوراک کا نظام درہم برہم ہو جائے اور صرف ہماری خوراک ہی نہیں بلکہ یہ بڑے درختوں کو بھی پولی نیٹ کرنے کا کام کرتی ہے -
شہد کی مکھی غالبا واحد کاٹنے والا جاندار ہے جو ڈسنے کے بعد خود مر جاتا ہے کیونکہ اس کے ڈنگ کے آگے ایک ہک ہوتی ہے جو جلد میں پھنس جاتی ہے اور جب شہد کی مکھی اس ہک والے ڈنگ کو کانٹنے کے بعد واپس نکالنے کی کوشش کرتی ہے تو اس کا اپنا پیٹ زخمی ہو جاتا ہے اور خاص طور پر یہ اس وقت ہوتا ہے شہد کی مکھی کسی موٹی جلد والے جاندار مثلا انسان کو کاٹتی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ خدا نے شہد کی مکھی کو کاٹنے والا جاندار نہیں بنایا بلکہ انتہائی مجبوری میں صرف اس وقت کسی پر حملہ آور ہوتی ہے جب اس کی جان کو خطرہ ہو کیونکہ ڈسنے سے بھی اس کی جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے
شہد کی مکھی وہ واحد جاندار ہے جس پر کسی بھی قسم کا پیتھوجن نہیں ہوتا نا بیکٹیریا نا وائرس اور نا ہی فنگس۔ شہد کی مکھی کا چھتا بہت صاف ستھرا ہوتا ہے وہ وہاں شہد بناتی ہیں جو ہم کھاتے ہیں، وہ اپنے چھتے میں خوراک کا ذخیرہ رکھتی ہیں، بچے بھی وہی ہوتے ہیں اور ہزاروں مکھیاں ایک چھتے میں رہ رہی ہوتی ہیں اگر کوئی بھی وبا پھوٹ پڑے تو یہ ساری کالونی کی موت ہے کہا جاتا ہے کہ چھتے کا اندرونی حصہ ایک ہسپتال کی طرح صاف ستھرا ہوتا ہے( ویسے ہمارے ہاں تو ہسپتال اتنے صاف ستھرے نہیں ہوتے اس لیے ہمیں تو یہ مثال اتنی اچھی نہیں لگی) اس چھتے کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے شہد کی مکھیاں ایک ایسا کام کرتی ہیں جو چھتے کو صاف ستھرا اور بیماریوں سے پاک رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے وہ یہ کہ شہد کی مکھی پودوں سے رال جمع کرتی ہے جب وہ واپس لوٹتی ہیں تو ان کی دوسری بہنیں اسے اتارنے میں ان کی مدد کرتی ہیں۔ یہ ایک چپکنے والا مواد ہوتا ہے جس کو پا پولیس کا نام دیا گیا ہے۔اور اس کو شہد کی مکھی کی گوند بھی کہا جاتا ہے۔ اس سے مکھی چھتے میں موجود دراڑیں جوڑنے کا کام بھی کرتی ہے۔ اور خانوں کو آپس میں جوڑنے کے لیے بھی یہ گوند کام آتی ہے ۔اس کو بیز۔ویکس کے ساتھ ملا کر باریک سی وارنش بنائی جاتی ہے جس سے چھتے کی دیواریں تروتازہ رکھی جاتی ہیں۔اور بیزکوم کو بھی اسی سے ٹھیک ٹھاک کیا جاتا ہے ۔
اصل میں یہ رال حیرت انگیز مائیکرو بائیل خصوصیات رکھتی ہے جو وائرس بیکٹیریا اور فنگس کے خلاف بہت موثر ہوتی ہے۔ اس طرح یہ مکھیاں اپنے چھتے میں ہر وقت اینٹی بائیوٹکس کے خول میں رہتی ہیں ۔ لیکن ظاہر ہے کہ وہ چھتے باہر بھی نکلتی ہیں اور ہم انہیں ادھر ادھر گھومتے اور کام کرتے دیکھتے ہیں کیا اس وقت جراثیم ان پر حملہ آور نہیں ہوتے؟ شہد کی مکھی ہر وقت ایک دفاعی لباس میں رہتی ہے جو ایگزو سکیلٹن کہلاتا ہے یہ واٹر پروف ہوتا ہے اور اس کو حملہ آور جراثیموں سے بچاتا ہے اس کی بیرونی جلد پر حسیاتی ریسیپٹرز ہوتے ہیں جن کا سب سے اہم عضو اس کی آنکھیں ہیں جو ناصرف روشنی کا پتا لگا سکتی ہیں بلکہ انسانوں کی طرح رنگوں کی تمیز بھی کر سکتی ہیں اس کے علاوہ جو دوسرے حسیاتی عضو ایگزو سکیلٹن پر ہوتے ہیں وہ ان کے بال ہیں شہد کی مکھی کے اینٹینا پر بھی بھی بہت سے ٹچ ریسیپٹرز ہوتے ہیں خوشبو ریسیپٹرز بھی یہیں ہوتے ہیں اور ایک خاص عضو جھانسٹن ہے جو ان کورفتار کے بارے میں بتاتا ہے اس میں سے بعض ریسیپٹرز ان کو کشش ثقل کے ساتھ جوڑے رکھتے ہیں
شہد کی مکھی اپنی ضرورت سے بہت زیادہ شہد بناتی ہے یعنی وہ صرف اپنے لئے ہی نہیں بلکہ ہمارے لئے بھی شہد بناتی ہے ایک چھتے میں مکھیوں کی تعداد 80 ہزار تک بھی جا سکتی ہے ان میں ایک ملکہ مکھی ہوتی ہے، چند سو نرمکھیاں اور مادہ مکھیوں کی ہزاروں کی تعداد ہوتی ہے جب ایک ورکر مکھی بارہ دن کی ہوتی ہے تو اس کے جسم میں بیز ویکس بننا شروع ہو جاتی ہے جو کہ ان کے لیے بہت اہم ہوتی ہے کیونکہ اسی سے سے وہ اپنے چھتے کے خانے بناتی ہیںں یہ خانے وہ بہت خوبصورتی کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ کر بنتی ہیں صرف 12 دن کی مکھی یہ خوبصورت کمرے تیار کرتی ہے ہے اگر آپ یہ چھ کونوں والا خانہ اسی طرح جوڑ کر بنانے کی کوشش کریں تو آپ کو احساس ہوگا کہ اس طرح ایک دوسرے کے ساتھ ہیگزا گونل شکل جوڑ کر بنانا اتنا آسان نہیں لیکن وہ بہت خوبصورتی کے ساتھ یہ کام کرتی ہیں تین ہفتے تک شہد کی مکھیاں یہ کام کرتی ہیں وہ کونوں سے یہ خانے بنانا شروع کرتی ہیں اور درمیان میں آ کر ملتی ہیں اس کے ساتھ رائل جیلی اور پولن کو چھتے میں سٹور کرتی ہیں اور چھتے کی صفائی مردہ مکھیوں کو چھتے سے باہر پھینکنا اور دشمن سے چھتے کو محفوظ رکھنا یہ سب وہ تین ہفتے تک کرتی رہتی ہیں مزید دو سے تین ہفتے کی محنت کے بعد ورکر مکھی فوت ہو جاتی ہے اور یہ نہ رکنے والا چھ ہفتے کا اس کی زندگی کا ان تھک سفر ختم ہوجاتا ہے
اللہ تعالی نے قرآن کریم میں سورۃ النحل میں شہد کی مکھی کے بارے میں فرمایا ہے
امام جماعت احمدیہ حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالی ان آیات کی تشریح میں فرماتے ہیں
کسی جانور پر وحی کے نزول کا ذکر نہیں ملتا دیکھا جائے تو شہد کی مکھی اسی طرح ایک مکھی ہی ہے جیسے عام گندگی پر پلنے والی مکھی ہوتی ہے فرق صرف یہ ہے کہ وحی کے ذریعہ خدا نے اس کو ہر گندگی سے پاک کردیا یہ اپنے گھر بھی پہاڑوں پر اور بلند درختوں پر اور ان بیلوں پر بناتی ہے جو بلند سہاروں پر چڑھائی جاتی ہیں پھر اس پر وحی کی گئی کہ وہ ہر پھول کا رس چوسے اگرچہ لفظ ثمر استعمال فرمایا گیا ہے ہے مگر اس میں دوہری حکمت یہ ہے کہ مکھی کے اس پھول کو چوسنے کے نتیجے میں ہی اس سے ثمر پیدا ہوتا ہے اور ہر پھل کا عرق اور نچوڑ بھی وہ پھول سے ہی چوستی ہے اس کے نتیجے جو شہد بناتی ہے اس میں انسانوں کے لئے لیے ایک عظیم الشان شفا رکھ دی گئی ہےیہاں پر جو یخرج من بطونہا فرما کر اس طرف اشارہ فرما دیا گیا ہے کہ شہد صرف پھو لوں کے رس سے نہیں بنتا بلکہ شہد کی مکھی کے بطن سے جو لعاب نکلتا ہے اسے وہ پھولوں کے رس سے ملا کر اور بار بار زبان ہوا میں نکال کر اسے گاڑھا کر کے شہد میں تبدیل کرنے کے بعد چھتوں میں محفوظ کرتی ہے
ترجمہ القرآن از حضرت خلیفہ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالی صفحہ 437
خدا تعالیٰ نے جب یہ فرمایا کہ شہد کی مکھی کو وحی کی اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شہد کی مکھی ہماری زمین کے لئے کس قدر اہم ہے یہ نہ صرف ہمارے لئے شہد بناتی ہے بلکہ ہمارے لیے سب سے بڑی پولی نیٹر ہے اگر شہد کی مکھی نہ ہو تو پھول کبھی بھی پھل پیدا نہ کر سکیں ہماری زراعت کا تو سمجھیں خاتمہ ہی ہو جائے یا پھر سارا دن کسان ایک پھول کو دوسرے پھول پر چھڑکتے رہیں جو کہ ایک نہایت ہی تھکا دینے والا مشکل کام ہے اور اس کے بعد بھی شائید وہ پھل کی وہ مقدار حاصل نہ کر سکیں جو ایک شہد کی مکھی بغیر کسی معاوضے کے کسان کے لیے کرتی ہے بلکہ بنی نوع انسان کے لیے کام کر رہی ہے اور ہماری خوراک کا انتظام کر رہی ہے
حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق شہد کی مکھی نہ صرف ہماری زمین کا سب سے اہم جاندار ہے بلکہ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ اس وقت شہد کی مکھی کی نسل کو شدید خطرات لاحق ہیں ان کے مطابق شہد کی مکھی بہت تیزی سے زمین سے ختم ہو رہی ہے اور اس کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سے بہت بڑے پیمانے پر جنگلات کا کاٹا جانا ، شہد کی مکھی کے چھتے کیلئے محفوظ جگہوں کی کمی، بے جا طور پر کیڑے مار دوائیوں کا استعمال بھی شہد کی مکھی کو ختم کر رہا ہے اس کے علاوہ موبائل ٹیلیفون کی لہریں بھی ان کے لئے خطرہ ہے جن کی موجودگی میں شہد کی مکھیوں کی سمت کا تعین کرنے کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے کہتے ہیں کہ آئن سٹائن نے کہا تھا زمین سے شہد کی مکھیاں ختم ہوجائیں تو زندگی چار سالوں میں ختم ہوجائے
قرآن میں میں خدا کے منکروں کے بارے میں ایک بہت ہی حسب حال آیت ہے
دہریہ آج بھی خدا کے نام پر اسی طرح نہ نفرت سے منہ پھیر کر چلے جاتے ہیں کیوں کہ خدا کے وجود کےثبوت زمین و آسمان میں بھرے پڑے ہیں لیکن اگر کوئی شخص چمکتے سورج کا انکار کرے اور دروازے اور کھڑکیاں بند کر کے بیٹھ جائے تو اس کو سور ج دکھائی نہیں دے گا
************
دہریوں کے لیے چیلنج - حصہ اول
https://virkma.blogspot.com/2021/03/challenge-to-atheist-3.html
https://virkma.blogspot.com/2021/02/Challenge-to-Atheists.html