Tuesday, November 16, 2021

Quran... word of Allah

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 قرآن ۔۔۔ خدا کا کلام 

آر۔ایس۔بھٹی 

اللہ تعالی نے قرآن میں انسان کے لیے بے شمار فوائد رکھے ہیں اور روحانی اور مادی طور پر دونوں علموں کے خزانے اس میں بیان فرمائے جیسا کہ حدیث مبارکہ میں آتا ہے

علم العلمان علم الابدان و علم الادیان

  بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں 

 جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے

اللہ تعالٰی نے  بنی نوع انسان کی ہدایت کے لئیے اپنے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ والہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور ان پر اپنا پاک کلام نازل فرمایا جو آج تک اپنی اصل حالت میں ہم میں موجود ہے قرآن میں چودہ سو سال گزرنے کے باوجود کسی تحریف کا نہ ہونا بذات خود قرآن کی سچائی پر ایک مضبوط دلیل ہے۔ مزید یہ کہ قرآن میں موجود پیش گوئیاں اور علوم کے خزانے قرآن کو وہ رفعتیں عطا کرتے ہیں جو کسی اور کتاب کے حصہ میں نہ آ سکیں اور جس سے اس کے خدا کا کلام ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔ قرآن ایک مقدس الہی صحیفہ ہے ۔ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے بارے میں انسان کی رہنمائی کرتا ہے 

 جیسے کہ حکومت_سیاست کرنے کے بہترین طریق، لین دین کے معاملات، دین سے متعلق احکامات وغیرہ۔ کوئی شخص کہہ سکتا ہے کہ یہ سب کچھ کسی کتاب کے الہی صحیفہ ہونے پر مضبوط دلیل نہیں ہیں اور کوئی عقلمند انسان زندگی کے بعض مسائل کے بارے میں غور کر کے ان کے حل پیش کرسکتا ہے۔ لیکن ایک شعبہ جس پر قرآن نے بہت تفصیل سے رہنمائی فرمائی ہے اور جس کی تفصیلات کا علم آج سے چودہ سو سال پہلے کے انسان کو ہونا ناممکنات میں سے ہے وہ سائینسی علوم کے خزانے ہیں، جو قرآن نے دنیا کے سامنے پیش کئے ہیں اور جن کے بارے میں پندرہ سو سال پہلے کے انسان کا علم قریبا صفر تھا لیکن جس قدر تفصیل سے سائنس کی مختلف شاخوں اور ایجادات کے بارے میں قرآن میں آیا ہے وہ  اس دور کہ کسی اعلی تعلیم یافتہ انسان بھی بیان کرنا ممکن نہیں تھا کجا یہ کہ ایک غیر تعلیم یافتہ شخص اس بارے میں بنی نوع کی رہنمائی فرمائے کیونکہ وہ سہولیات جو سائنس کی ترقی کے لئیے ضروری تھیں ان کا پندرہ سو سال پہلے کوئی تصور ہی نہیں تھا۔ اور ان میں سے زیادہ تر معلومات انسان کو پچھلے ایک سو سال کے دوران حاصل ہوئی ہیں انھی علوم میں سے ایک انسان کی پیدائش کے مراحل ہیں اللہ تعالی قرآن کریم میں سورہ المؤمنون کی آیت میں فرماتا ہے
وَ لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ مِنۡ سُلٰلَۃٍ مِّنۡ طِیۡنٍ

ثُمَّ جَعَلۡنٰہُ نُطۡفَۃً فِیۡ قَرَارٍ مَّکِیۡنٍ          

ثُمَّ خَلَقۡنَا النُّطۡفَۃَ عَلَقَۃً فَخَلَقۡنَا الۡعَلَقَۃَ مُضۡغَۃً فَخَلَقۡنَا الۡمُضۡغَۃَ عِظٰمًا فَکَسَوۡنَا الۡعِظٰمَ لَحۡمًا ٭ ثُمَّ اَنۡشَاۡنٰہُ خَلۡقًا اٰخَرَ ؕ فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ اَحۡسَنُ الۡخٰلِقِیۡنَ

اور یقیناً ہم نے انسان کو گیلی مٹی کے خلاصے سے پیدا کیا۔پھر ہم نے اسے نطفہ کے طور پر ایک ٹھہرنے کی محفوظ جگہ میں رکھا۔پھر ہم نے اس نطفے کو ایک لوتھڑا بنایا پھر لوتھڑے کو مُضغہ (یعنی گوشت کے مشابہ جما ہوا خون) بنا دیا پھر اس مُضغہ کو ہڈیاں بنایا پھر ہڈیوں کو گوشت پہنایا پھر ہم نے اسے ایک نئی خِلقت کی صورت میں پروان چڑھایا۔ پس ایک وہی اللہ برکت والا ثابت ہوا جو سب تخلیق کرنے والوں سے بہتر ہے۔         (23:14،15،16)                            

       مشہور ماہر ایمبریالوجی ڈاکٹر کیتھ مور (1925۔2019) نے 1990ء میں اپنے ایک لیکچر میں ان آیات کے بارے میں کہا کہ 
     یہ ساتویں صدی عیسوی میں کسی سائنسی علم کی بنیاد پر نہیں تھیں بلکہ یہی مناسب نتیجہ ہے کہ یہ تفصیلات محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم کو خدا نے الہام کی تھیں 

 

اور ایمبریالوجی کی تاریخ  کا آغاز اگرچہ چوتھی صدی عیسوی سے ہوتا ہے اور ارسطو پہلا ایمبریالوجسٹ تھا۔ اور اس نے مرغی کے انڈے پر تجربہ کر کے یہ تو تحقیق کی تھی کہ  پیدائش کے مختلف مراحل ہوتے ہیں لیکن ان مراحل کی اس نے کوئی تفصیلات نہیں بتائی تھیں۔ اس کے بعد گلیلیو نے پہلی مائیکروسکوپ بنائی جو کہ بہت ہی بنیادی نوعیت کی تھی اور انسانی پیدائش کے وہ مراحل جو قرآن نے بیان فرمائے ہیں وہ سائنس بیسویں صدی عیسوی میں بتانے کے قابل ہوئی تھی۔ 
ڈاکٹر کیتھ مور نے ایک کتاب بھی تحریر کی جس میں مسلمان طالبعلموں کے لیے قرآنی آیات کی روشنی میں پیدائش کے مختلف مراحل ( نطفہ، علقہ، مضغہ، عظاما، کسونا العظالحما )بیان کئے ۔ اور مختلف سائنسدانوں سے اس بارے میں رائے بھی لی۔  ان کی کتاب کا نام ہے: 
(The developing Human, with Islamic addition)

ڈاکٹر مور نے موجودہ دور کے بہترین سائنسدان دنیا بھر سے منتخب کئے اور ان سے بھی اس کے متعلق رائے طلب کی۔ انھوں نے جن سائنسدانوں سے اس بارے میں رائے لی ان میں ڈاکٹر ای۔ مارشل جانسن، ڈاکٹر ٹی۔وی۔این۔ پرساد اور ڈاکٹر سر رابرٹ ایڈورڈ شامل ہیں جن کا کہنا تھا کہ ہماری اب تک کی معلومات قرآن کی آیات عین مطابق ہیں 

اللہ تعالٰی نے قرآن میں کائنات کے بہت سے اسرار بیان فرمائے ہیں اور چودہ سو سال پہلے ان رازوں کو سمجھنے کے لئے انسان کے پاس کوئی ذرائعے بھی نہیں تھے لیکن وقت نے ان کی صداقت پر مہر ثبت کی اور اگر آج بھی ان رازوں میں سے بعض سائنسدانوں کو سمجھ نہ  آئیں تو یہ قرآن کی صداقت پر سوال نہیں ۔۔۔ بلکہ سائنس  ہی ہے جو آئندہ وقت کے ساتھ اپنےاصول نظریات اور  کو تبدیل اور بہتر بناتی رہی ہے۔ 

____________________________                                                     

Dr Keith L. Moore   

Dr. E. Marshall Johnson   

Dr. T.V.N. Persaud  

Dr. Sir Robert Geoffrey Edward (Nobel Prize in Physiology/Medicine)


               









0 comments:

Post a Comment