ALLAH IS THE GREATEST

THERE IS NO GOD BUT ALLAH.

Beauty

Peace

SEAL OF THE PROPHETS

ISLAM = PEACE + LOVE + TOLERANCE

ISLAM is derived from the Arabic root “SALEMA”:Means

Peace, Purity, Submission and Obedience

"SEAL OF THE PROPHETS"

The LAST LAW BEARING PROPHET

ALLAH HO AKBAR الله اکبر

ALLHA IS THE GREATEST.

ISLAM IS THE BEST RELIGION AMOUNG ALL

LOVE FOR ALL, HATRED FOR NONE

Everthing is created by ALLAH

Nature is always perfect.

ALLAH Knows Everything

No one is powerful then "ALLAH"

LOVE FOR HUMANITY

Love Humanity

Beauty

Love Humanity

Beauty

Love Humanity

Beauty

Peace

SEAL OF THE PROPHETS

ISLAM = PEACE + LOVE + TOLERANCE

ISLAM is derived from the Arabic root “SALEMA”:Means

Peace, Purity, Submission and Obedience

"SEAL OF THE PROPHETS"

The LAST LAW BEARING PROPHET

Sunday, October 30, 2022

محاصرہ

محاصرہ         احمد فراز                        

 مرے غنیم نے مجھ کو پیام بھیجا ہے 

کہ حلقہ زن ہیں مرے گرد لشکری اس کے 

فصیل شہر کے ہر برج ہر منارے پر 

کماں بہ دست ستادہ ہیں عسکری اس کے 

وہ برق لہر بجھا دی گئی ہے جس کی تپش 

وجود خاک میں آتش فشاں جگاتی تھی 

بچھا دیا گیا بارود اس کے پانی میں 

وہ جوئے آب جو میری گلی کو آتی تھی 

سبھی دریدہ دہن اب بدن دریدہ ہوئے 

سپرد دار و رسن سارے سر کشیدہ ہوئے 

تمام صوفی و سالک سبھی شیوخ و امام 

امید لطف پہ ایوان کج کلاہ میں ہیں 

معززین عدالت بھی حلف اٹھانے کو 

مثال سائل مبرم نشستہ راہ میں ہیں 

سائل مبرم نشستہ راہ میں ہیں 

تم اہل حرف کہ پندار کے ثناگر تھے 

وہ آسمان ہنر کے نجوم سامنے ہیں 

بس اک مصاحب دربار کے اشارے پر 

گداگران سخن کے ہجوم سامنے ہیں 

قلندران وفا کی اساس تو دیکھو 

تمہارے ساتھ ہے کون آس پاس تو دیکھو 

سو شرط یہ ہے جو جاں کی امان چاہتے ہو 

تو اپنے لوح و قلم قتل گاہ میں رکھ دو 

وگرنہ اب کے نشانہ کمان داروں کا 

بس ایک تم ہو سو غیرت کو راہ میں رکھ دو 

یہ شرط نامہ جو دیکھا تو ایلچی سے کہا 

اسے خبر نہیں تاریخ کیا سکھاتی ہے 

کہ رات جب کسی خورشید کو شہید کرے 

تو صبح اک نیا سورج تراش لاتی ہے 

سو یہ جواب ہے میرا مرے عدو کے لیے 

کہ مجھ کو حرص کرم ہے نہ خوف خمیازہ 

اسے ہے سطوت شمشیر پر گھمنڈ بہت 

اسے شکوہ قلم کا نہیں ہے اندازہ 

مرا قلم نہیں کردار اس محافظ کا 

جو اپنے شہر کو محصور کر کے ناز کرے 

مرا قلم نہیں کاسہ کسی سبک سر کا 

جو غاصبوں کو قصیدوں سے سرفراز کرے 

مرا قلم نہیں اوزار اس نقب زن کا 

جو اپنے گھر کی ہی چھت میں شگاف ڈالتا ہے 

مرا قلم نہیں اس دزد نیم شب کا رفیق 

جو بے چراغ گھروں پر کمند اچھالتا ہے 

مرا قلم نہیں تسبیح اس مبلغ کی 

جو بندگی کا بھی ہر دم حساب رکھتا ہے 

مرا قلم نہیں میزان ایسے عادل کی 

جو اپنے چہرے پہ دہرا نقاب رکھتا ہے 

مرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی 

مرا قلم تو عدالت مرے ضمیر کی ہے 

اسی لیے تو جو لکھا تپاک جاں سے لکھا 

جبھی تو لوچ کماں کا زبان تیر کی ہے 

میں کٹ گروں کہ سلامت رہوں یقیں ہے مجھے 

کہ یہ حصار ستم کوئی تو گرائے گا 

تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم 

مرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا 

سرشت عشق نے افتادگی نہیں پائ

تو قد سرو نہ بینی و سایہ پیمائی