لوائے لجنہ اماء اللہ
جھنڈا وحدت قومی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک شعر کا مصرعہ ہے کہ
لوائے ما پنہ ہر سعید خواہد بود
یعنی میرے جھنڈے کی پناہ ہر سعید کو حاصل ہوگی
حضرت المصلح موعود رضی اللہ عنہ کو جب 1939ء میں منصب خلافت پر متمکن ہوئے پچیس سال کا عرصہ مکمل ہونے کو تھا( اورجماعت احمدیہ کو قائم ہوئے بھی پچاس سال ہورہےتھے)، تو حضرت چوہدری ظفر اللہ خان صاحب رضی اللہ عنہ کی تجویز پر جماعت میں اس مبارک موقع کی مناسبت سے خوشی کے اظہار کے لئے مختلف تجاویز پر عملدرآمد کیا گیا۔ ان میں سے ایک لوائے احمدیت بنانے کی تجویز بھی تھی۔ لوائے احمدیت کی تیاری کی تمام تفصیل جماعت کے لٹریچر میں موجود ہے۔ جلسہ سالانہ 1939ء کےموقع پر پہلی بار جب لوائے احمدیت لہرایا گیا۔ اس کے بعد حضرت المصلح موعود رضی اللہ عنہ نے لوائے خدام الاحمدیہ ہوا میں بلند کیا۔ اس کے بعد حضور رضی اللہ عنہ لجنہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے اور دعا کرتے ہوئے لوائے لجنہ اماء اللہ بھی اپنے دست مبارک سے لہرایا۔ یہ 28/دسمبر 1939ء اور جمعرات کا دن تھا۔
لجنہ اماء اللہ کے جھنڈے کا ایک حصہ تو لوائے احمدیت ہی کا پرتو ہے یعنی اس پر ایک بدر، ایک ہلال، ستارہ، اور بدر اور ہلال کے قریبا درمیان میں مینارہ المسیح ہے(صرف اس فرق کے ساتھ کہ لوائے احمدیت میں بدر پر قرآنی آیت درج ہے جو لوائے لجنہ پر نہیں)۔ اس کے علاوہ جو نقوش لجنہ کے جھنڈے کا حصہ ہیں ان میں دائیں طرف ایک نخلستان ہے جس میں کھجور کے تین درخت موجود ہیں۔ کھجور کے یہ تین درخت تین عظیم خواتین کی نمائندگی کر رہے ہیں یعنی حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا، حضرت مریم رضی اللہ عنہا اور حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا ۔ یہ تاریخ عالم کی وہ عظیم خواتین ہیں جن کی گودوں میں عظیم نبیوں نے پرورش پائی۔
جماعت کے لٹریچر میں جھنڈے پر موجود نقوش میں صرف انھی کی تفصیل مل سکی ہے۔ البتہ قرآن اور اسلامی روایات کے حوالے سے ہم ان نقوش کا مفہوم سمجھنے کی کوشش کر سکتے ہیں، جیسے کہ قرآن کریم میں چاند کا بہت سے موقعوں پر ذکر ملتا ہے۔ ایک مقام کی تشریح کرتے ہوئے حضرت خلیفتہ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں
اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال ایک سورج سے دی گئی ہے جس کی روشنی سے دنیا میں زندگی کا نظام فیض اٹھا رہا ہے اور اس کے فیض سے ایک بدر کامل نے پیدا ہونا ہے جو رات کے اندھیروں میں بھی اس نور کا فیض زمین تک پہنچاتا رہے گا
331ترجمہ القرآن حضرت خلیفہ المسیح الرابع رحمہ اللہ صفحہ
ہلال غالبا موجودہ روحانی اعتبار سے اس تاریک زمانے میں نئے دور کے آغاز کی نمائندگی کر رہا ہے اور چھ کونوں کا ستارہ اسلام کے چھ ارکان ( اللہ پر ایمان، اس کے فرشتوں پر ایمان، اس کی کتابوں پر ایمان، اس کے رسولوں پر ایمان، یوم آخرت پر ایمان اور تقدیر خیر و شر پر ایمان ) کاعکاس ہے۔ہلال اور ستارہ تاریخی اعتبار سے اسلام کی نمائندگی کا اظہار بھی کرتا ہے۔ مینارہ المسیح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد کے متعلق پیشگوئی کے پورا ہونے کی تصویر کشی کررہا ہے۔
تقسیم ہند کے وقت لجنہ کا یہ جھنڈا مکمل حفاظت کے ساتھ پاکستان لایا گیا۔ اپریل 1949ء میں ربوہ میں پہلا جلسہ سالانہ منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر یہ جھنڈا لاہور سے ربوہ لے جاتے ہوئے حادثاتی طور پر ریل گاڑی کے ڈبے ہی میں رہ گیا۔ تمام تر کوششوں کے باوجود بھی یہ جھنڈا نہیں مل سکا ۔ 24 دسمبر ء1998 کو صدر لجنہ اماء اللہ پاکستان محترمہ صاحبزادی امتہ القدوس بیگم صاحبہ نے حضرت خلیفتہ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالی کی خدمت میں درخواست پیش کی کہ چونکہ تمام کوششوں کے باوجود بھی یہ جھنڈا دستیاب نہیں ہو سکا اس لیے اسے دوبارہ تیار کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی جائے ۔ حضور رحمہ اللہ تعالی کی منظوری کے بعد لجنہ کے جھنڈے کو دوبارہ تیار کیا گیا۔ اور 1999ء میں لجنہ پاکستان کی سالانہ کھیلوں کے موقع پر اسے پہلی بار لہرایا گیا۔
R.S.Bhatti
:حوالہ جات
تاریخ احمدیت جلد۔7
https://www.ahmadipedia.org/content/admin/49/liwa-e-lajna-imaillah
0 comments:
Post a Comment