ALLAH IS THE GREATEST

THERE IS NO GOD BUT ALLAH.

Beauty

Peace

SEAL OF THE PROPHETS

ISLAM = PEACE + LOVE + TOLERANCE

ISLAM is derived from the Arabic root “SALEMA”:Means

Peace, Purity, Submission and Obedience

"SEAL OF THE PROPHETS"

The LAST LAW BEARING PROPHET

ALLAH HO AKBAR الله اکبر

ALLHA IS THE GREATEST.

ISLAM IS THE BEST RELIGION AMOUNG ALL

LOVE FOR ALL, HATRED FOR NONE

Everthing is created by ALLAH

Nature is always perfect.

ALLAH Knows Everything

No one is powerful then "ALLAH"

LOVE FOR HUMANITY

Love Humanity

Beauty

Love Humanity

Beauty

Love Humanity

Beauty

Peace

SEAL OF THE PROPHETS

ISLAM = PEACE + LOVE + TOLERANCE

ISLAM is derived from the Arabic root “SALEMA”:Means

Peace, Purity, Submission and Obedience

"SEAL OF THE PROPHETS"

The LAST LAW BEARING PROPHET

Saturday, July 22, 2023




 



سویڈن میں ایک خاتون نے جن کی شادی ٹوٹ چکی تھی بیٹا ان کے ساتھ رہ رہا تھا انہوں نے مجھے بتایا تھا ایک لمبا عرصہ پہلے کی بات ہے جب ہم 78ء میں سفر کر رہے تھے اپنی چھوٹی فیملی کے ساتھ تو وہ چونکہ کسی زمانے میں یونیورسٹی آف لندن میں پڑھا کرتی تھی ان کے اوپر اسلام کا بہت اثر تھا اور بعد میں انہوں نے مجھ سے کچھ عرصہ خط و کتابت بھی رکھی ان کا ایڈریس میرے پاس تھا چنانچہ سویڈن جب ہم پہنچے ہیں کہیں کوئی جگہ ٹھہرنے کی ملتی نہیں تھی سٹاک ہالم میں تمام ہوٹل بک تھے 100 فیصد ۔ اس لیے مجھے خیال ایا کہ میرے پاس پرانی نوٹ بک پڑی ہوئی ہے، بی بی سے کہا کہ میں دیکھیں شاید ابھی تک شاید اس ایڈریس پہ ہو تو انہوں نے کہا ٹھیک ہے ٹرائی کرو بارش بھی ہو رہی تھی اور کوئی ٹھہرنے کی جگہ نہیں تھی ٹینٹ لگانے کا موقع کوئی نہیں تھا کیونکہ بارش ہو رہی تھی بڑی تیز، تو اس لیے جب میں نے فون کیا تو عجیب اتفاق ہے کہ وہ فون پر مل گئی اور اس کو جب میں نے بتایا کہ یہ پوزیشن ہے اس نے کہا کہ فوری ا جاؤ میں فلاں جگہ کھڑی ہوں گی تم پہنچ جاؤ وہاں چنانچہ چونکہ اس وقت خود بخود راستوں کی مہارت ہو گئی تھی اس لیے بلا روک ٹوک میں سیدھا وہاں پہنچا ان کے گھر گئے وہاں رات کو میں نے ایک رویا دیکھی جس کا اس مضمون سے تعلق ہے
اس لیے میں وہ بتا رہا ہوں رویا یہ دیکھی کہ سویڈن کی بلند پہاڑی چوٹی پر بہت بڑے بڑے مجسمے ہیں اور وہ عورتوں کے ہیں اور وہ ہیرو عورتیں جنہوں نے عورت کو مردوں کی غلامی سے نجات بخشنے میں کام کیا ہے سویڈن میں بہت زیادہ موومنٹ تھی ،عورت کی برابری کی اور اس کی لبریشن کی یورپ میں سب سے زیادہ ازادی کے خیالات سویڈن میں پائے جاتے ہیں تو وہیں مجھے اللہ تعالی نے دکھائی روہ دکھائی کہ پہاڑ پر بڑے بڑے عظیم مجسمے ہیں اور بھری پڑی ہے چوٹی مجسموں سے سب عورتوں کے ہیں اور نیچے میں نے نظر کی تو نیچے کثرت سے ایک سمندر ہے مردوں کا اور اواز مجھے اتی ہے کہ اب ان کو ان سے کون نجات بخشے گا یعنی ان عورتوں کو اپنے تو مردوں سے عورتوں کو چھڑا لیا اب یہ نیچے جو چھوٹے چھوٹے لوگ نظر ا رہے ہیں وہ پیگمی سے دکھائی دے رہے تھے اب ان کو کون ان سے نجات بخشے گا اور سوال میں نفی کا معنی جو ہوتا ہے نا کہ کوئی اب نہیں۔ یہ تو ہو گیا ان کو کوئی نجات نہیں بخش سکتا یہ حیرت انگیز رویا تھی جو میرے سوتے وقت اس وقت سیر کا ماحول تھا میرے تصور میں بھی یہ بات نہیں تھی تو صبح نماز کے بعد وہ میرے اٹھنے کی اواز سے وہ بھی آگئی کہ چائے وائے تیار کرنی ہو تو میں دوں تو اس کو میں رویا سنائی رویا سن کے تو بمشکل اس نے انسو ضبط کیے بار بار چہرہ اس کا جوش سے بدلتا تھا، بل پڑتے تھے چہرے پہ اور ضبط کر رہی تھی کہ جب کچھ حوصلہ ہوا اس نے کہا کہ بالکل سچی رویا ہے میں گواہ ہوں میرے ساتھ یہ ہو چکا ہے یہاں جو ازادی کا ماحول ہے عورت کی ازادی کا اس نے عائلی زندگی کو بالکل غیر محفوظ کر دیا ہے اور ایسے رجحانات پیدا کر دیے ہیں کہ بات بات پر مرد سے جھگڑ کر مرد کو سوٹ کیس پکڑا اور کا گھر سے بھاگ جاؤ مکان بھی میرا اور سب کچھ میرا۔ اور اس کے بعد پھر ساری زندگی ویران پڑی رہتی ہے کبھی سکون نہیں ملتا ،کبھی چین نہیں اتا۔ تو یہ حقیقت میں اس وقت ہمارا ملک اسی بلا کا شکار ہے تو یہ ایک غیر کی گواہی بھی میں آپ کو بتا رہا ہوں۔

ترجمتہ القرآن کلاس 54





















آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جامع دعا


اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ مِنْهُ نَبِيُّكَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ مِنْهُ نَبِيُّكَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْتَ المُسْتَعَانُ، وَعَلَيْكَ البَلَاغُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ
یعنی اے اللہ ہم تجھ سے ہر اس خیر کا سوال کرتے ہیں جس کا رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے سوال کیا اور ہر اس چیز سے پناہ مانگتے ہیں جس سے تیرے نبی محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے پناہ مانگی، تو ہی مدد گار ہے، تو ہی خیر و شر پہنچانے والا ہے، اور گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی ہمت بھی صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے۔

Saturday, May 20, 2023

خدا کے ایک بندے کو آپ کی تلاش ہے



 خدا کے ایک بندے کو آپ کی تلاش ہے




 کیا آپ محنت کرنا جانتے ہیں اتنی محنت کے تیرہ چودہ  گھنٹے مجھے دن  میں کام کر سکیں 


 کیا آپ سچ بولنا جانتے ہیں؟ اتنا کہ کسی صورت میں آپ جھوٹ نہ بول سکیں۔ آپ کے سامنے آپ کا گہرا دوست اور عزیز بھی جھوٹ نہ بول سکے۔ آپ کے سامنے کوئی اپنے جھوٹ کا بہادرانہ قصہ سنائے  تو آپ اس پر اظہار نفرت کئے بغیر نہ رہ سکیں۔


 کیا آپ جھوٹی عزت کے جذبات سے پاک ہیں۔ گلیوں میں جھاڑو دے سکتے ہیں۔ بوجھ اٹھا کر گلیوں میں پھر سکتے ہیں۔ بلند آواز سے ہر قسم کے اعلان بازاروں میں کر سکتے ہیں۔ سارا سارا دن پھر سکتے ہیں  اور ساری ساری رات جاگ سکتے ہیں۔


کیا آپ اعتکاف کر سکتے ہیں جس کے معنی ہوتے ہیں

(الف) ایک جگہ دنوں بیٹھے رہنا 

(ب)گھنٹوں بیٹھے وظیفہ کرتے رہنا 

(ج) گھنٹوں اور دنوں کسی انسان سے بات نہ کرنا۔


کیا آپ سفر کرسکتے ہیں؟اکیلے اپنا بوجھ اٹھا کر بغیر اس کے کہ آپ کی جیب میں کوئی پیسہ ہو؟ دشمنوں اور مخالفوں میں، ہفتوں،  مہینوں


 کیا آپ اس بات کے قائل ہیں کہ بعض آدمی ہر شکست سے بالا ہوتے ہیں۔ وہ شکست کا نام سننا بھی پسند نہیں کرتے۔ وہ پہاڑوں کے کاٹنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔ وہ دریاؤں کو کھینچ لانے پر آمادہ ہو جاتے ہیں اور کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ اس قربانی کے لئے تیار ہو سکتے ہیں۔ 


کیا آپ میں ہمت ہے کہ سب دنیا کہے نہیں اور آپ کہیں ہاں؟ آپ کے چاروں طرف لوگ ہنسیں اور آپ سنجیدگی قائم رکھیں۔ لوگ آپ کے پیچھے دوڑیں اور کہیں ٹھہر تو جا ہم تجھے ماریں گے اور آپ کا قدم بجائے دوڑنے کے ٹھہر جائے اور آپ اس کی طرف سر جھکا کر کہیں لو مار لو آپ کسی کی نہ مانیں کیونکہ لوگ جھوٹ بولتے ہیں مگر آپ سچے ہیں۔


آپ یہ نہ کہتے ہوں کہ میں محنت کی مگر خدا تعالی نے مجھے ناکام کر دیا بلکہ ہر ناکامی کو اپنا قصور سمجھتے ہوں۔ آپ یقین رکھتے ہوں کہ جو محنت کرتا ہے کامیاب ہوتا ہے اور جو کامیاب نہیں ہوتا اس نے محنت ہرگز نہیں کی۔


اگر آپ ایسے ہیں تو آپ اچھا مبلغ اور اچھا تاجر ہونے کی قابلیت رکھتے ہیں۔


اے احمدی نوجوان! ڈھونڈ اس شخص کو اپنے صوبہ میں، اپنے شہر میں، اپنے محلہ میں، اپنے گھر میں، اپنے دل میں!!

Friday, January 13, 2023

“A wonder of the World”



Khewra Salt Mine – “A wonder of the World”

Every summer, I always plan with my family to visit a tourist as well as historical places in the world. This summer we planned to visit a very remarkable place called “Kewera salt Mine”. I always wanted to visit Khewra mine and finally, the day arrived when I was there with my family. Some things and some places are worth waiting for. It was a bright sunny hot day in June. Kewera is 180km far from Islamabad. It can be accessed by two routes one from Islamabad Motorway (M1 via Kalar Kahar Interchange, which is a bit longer route, as here you have to cross Choa Seydan Shah and then reach the salt mine. It is a half-plane and half-hilly road. While another route is via Liyya Interchange. From Lilla Interchange, the Khewra salt mine is just 42 km distance. This is far shorter and better than the Kaler Kahar interchange.

The weather was a little bit hot but we were excited to visit the salt mine. So, we started our trip at 7:00 AM and reached the salt mine around 9:00 AM. When we reached there I realize that this is not a good place to visit because there is no tree or shade to park our vehicle or to relax. All around us, there are big mountains with no greenery. The weather was also hot as compared to our city.

The Khewra Salt Mines is located in Khewra, north of a small city called Pind Dadan Khan, Punjab, Pakistan. It is Pakistan's largest and oldest salt mine and the world's second-largest mine. It is also called the world’s largest edible pink salt mine. This salt range started near the Jhelum River and finish at the Indus River in Kala Bagh District Minawali.

We bought 3 tickets for around Rs. 700-  for entrance and train ride. The train took us into the mine. It is around a 1.5 KM / 1-mile long tunnel. The weather inside the tunnel was cold as compared to the outside. I feel very pleasant and my mind is changed about this place. After passing by a huge main tunnel inside the mine, we reached our destination where the guide took us first all to a beautiful Mosque that is situated inside the mine and made of salt. Different light bulbs have been placed inside the rocks made of salt thus giving a very bright and golden shine to the Salt Mosque. It’s really amazing and a work of appreciation.

Everything in the tunnel was made up of pink and white salt. The tour guide told us about the historical background of the mine. He told that, In 1849, Brits took charge and started working here on a scientific basis to get salt. In 1872, under the guidance of a famous British Mining Engineer named Dr. Warth. He further told that the Khewra salt mine is also been called the 'Natural Museum on the Earth'. There were a few rooms inside the mine which were supposed to be used as a post office during the British regime.

The Total length of the mine is 300 km, the width is from 8 to 30 km and the height is 2200ft to 4990ft. Khewra mine has 17 stories. Only the ground floor has been opened for tourists. According to scientific rules and regulations, 50% of the salt is taken from here for consumption while the rest of 50% of the salt is left over here so that it can work as a pillar to give support to the mine range.

In Khewra mine different kinds of souvenirs are available and are they all made of salt. There are many different designs of lamps that look unique in themselves. There is a very nice restaurant with desi food and some shops are located in the mine. We eat lunch and buy some decoration pieces. In the evening around 7:00 PM, we came back home.

At last, I must say that if anyone gets a chance then must visit this unique piece of art. The entire salt range is pink and desolate. The mine is famous for its production of Pink Khewra Salt, often marketed as Himalayan salt. Must take some water and food items with you because there are few restaurants and shops at the site. 

Tuesday, December 20, 2022

Liwa-e-Lajna Imaillah





لوائے لجنہ اماء اللہ

جھنڈا وحدت قومی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک شعر کا مصرعہ ہے کہ

لوائے ما پنہ ہر سعید خواہد بود

یعنی میرے جھنڈے کی پناہ ہر سعید کو حاصل ہوگی

حضرت المصلح موعود رضی اللہ عنہ کو جب 1939ء میں منصب خلافت پر متمکن ہوئے پچیس سال کا عرصہ مکمل ہونے کو تھا( اورجماعت احمدیہ کو قائم ہوئے بھی پچاس سال ہورہےتھے)، تو حضرت چوہدری ظفر اللہ خان صاحب رضی اللہ عنہ کی تجویز پر جماعت میں اس مبارک موقع کی مناسبت سے خوشی کے اظہار کے لئے مختلف تجاویز پر عملدرآمد کیا گیا۔ ان میں سے ایک لوائے احمدیت بنانے کی تجویز بھی تھی۔ لوائے احمدیت کی تیاری کی تمام تفصیل جماعت کے لٹریچر میں موجود ہے۔ جلسہ سالانہ 1939ء کےموقع پر پہلی بار جب لوائے احمدیت لہرایا گیا۔ اس کے بعد حضرت المصلح موعود رضی اللہ عنہ نے لوائے خدام الاحمدیہ ہوا میں بلند کیا۔ اس کے بعد حضور رضی اللہ عنہ لجنہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے اور دعا کرتے ہوئے لوائے لجنہ اماء اللہ بھی  اپنے دست مبارک سے لہرایا۔ یہ 28/دسمبر 1939ء اور جمعرات کا دن تھا۔

لجنہ اماء اللہ کے جھنڈے کا ایک حصہ تو لوائے احمدیت ہی کا  پرتو  ہے یعنی اس پر ایک  بدر، ایک ہلال، ستارہ، اور بدر اور ہلال کے قریبا درمیان میں مینارہ المسیح ہے(صرف اس فرق کے ساتھ کہ لوائے احمدیت میں بدر پر قرآنی آیت درج ہے جو لوائے لجنہ پر نہیں)۔ اس کے علاوہ جو نقوش لجنہ کے جھنڈے کا حصہ ہیں ان میں دائیں طرف ایک نخلستان ہے جس میں کھجور کے تین درخت موجود ہیں۔ کھجور کے یہ تین درخت تین عظیم خواتین کی نمائندگی کر رہے ہیں یعنی حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا،  حضرت  مریم رضی اللہ عنہا اور حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا ۔ یہ تاریخ عالم کی وہ عظیم خواتین ہیں جن کی گودوں میں عظیم نبیوں نے پرورش پائی۔ 

 جماعت کے لٹریچر میں جھنڈے پر موجود نقوش میں صرف انھی کی تفصیل مل سکی  ہے۔ البتہ قرآن اور اسلامی روایات کے حوالے سے ہم ان نقوش کا مفہوم سمجھنے کی کوشش کر سکتے ہیں، جیسے کہ قرآن کریم میں چاند کا بہت سے موقعوں پر ذکر ملتا ہے۔ ایک مقام کی تشریح کرتے ہوئے حضرت خلیفتہ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں 

اس کے بعد  آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال ایک سورج سے دی گئی  ہے جس کی روشنی سے دنیا میں زندگی کا نظام فیض اٹھا رہا ہے  اور اس کے فیض سے ایک بدر کامل نے پیدا ہونا  ہے جو رات کے اندھیروں میں بھی اس نور کا فیض زمین تک پہنچاتا رہے گا 

331ترجمہ القرآن  حضرت خلیفہ المسیح الرابع رحمہ اللہ صفحہ 

ہلال غالبا موجودہ روحانی اعتبار سے اس تاریک زمانے میں نئے دور کے آغاز کی نمائندگی کر رہا ہے اور چھ کونوں کا ستارہ اسلام کے چھ ارکان ( اللہ پر ایمان، اس کے فرشتوں پر ایمان، اس کی کتابوں پر ایمان، اس کے رسولوں پر ایمان، یوم آخرت پر ایمان اور تقدیر خیر و شر پر ایمان ) کاعکاس ہے۔ہلال اور ستارہ تاریخی اعتبار سے اسلام کی نمائندگی کا اظہار بھی کرتا ہے۔ مینارہ المسیح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد کے متعلق پیشگوئی کے پورا ہونے کی تصویر کشی کررہا ہے۔ 

تقسیم ہند کے وقت لجنہ کا یہ جھنڈا مکمل حفاظت کے ساتھ پاکستان لایا گیا۔ اپریل 1949ء میں ربوہ میں پہلا جلسہ سالانہ منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر یہ جھنڈا  لاہور سے ربوہ لے جاتے ہوئے حادثاتی طور پر ریل گاڑی کے ڈبے ہی میں رہ گیا۔ تمام تر کوششوں کے باوجود بھی یہ جھنڈا نہیں مل سکا ۔ 24 دسمبر ء1998 کو  صدر لجنہ اماء اللہ پاکستان محترمہ صاحبزادی امتہ القدوس بیگم صاحبہ نے حضرت خلیفتہ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالی کی خدمت میں درخواست پیش کی کہ چونکہ تمام کوششوں کے باوجود بھی یہ جھنڈا دستیاب نہیں ہو سکا  اس  لیے اسے دوبارہ تیار کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی جائے ۔ حضور رحمہ اللہ تعالی کی منظوری کے بعد لجنہ کے جھنڈے کو دوبارہ تیار کیا گیا۔ اور 1999ء  میں لجنہ پاکستان کی سالانہ کھیلوں کے موقع پر اسے پہلی  بار لہرایا گیا۔

R.S.Bhatti


:حوالہ جات 

تاریخ احمدیت جلد۔7

https://www.ahmadipedia.org/content/admin/49/liwa-e-lajna-imaillah