ڈسٹرکٹ کورٹ میرپور میں پاکستانی وکلا ء
کی جانب آئین کی پاسداری
R-S-Bhatti
آئیں اب آئین و قانون کی پاسداری کا اعلی معیاردیکھتے ہیں جو پاکستان میں قائم ہے- ابھی دو دن پہلے کی بات ہے ڈسٹرکٹ کورٹ میر پور کے جج کی طرف سے گستاخ صحابی واجد علی شاہ کی صرف ضمانت منظور ہونے پر مشتعل وکلا نےجج کے کمرے کا دروازہ توڑ دیا اور ضمانت منظور کرنے والے جج کے خلاف شدید نعرے بازی کی ابھی تو مقدمہ کی کاروائی باقی تھی ؛ نہ کہ ملزم کو بری کیا گیا تھا –صرف ضمانت منظور ہونے پر ہی جج کے خلاف اس قدر طوفان بدتمیزی برپا کرنا اور وہ بھی وکلاء کی جانب سے ،جو کہ خود" قانون کے رکھوالے" کہلاتے ہیں- کیا اس کو آئین اور قانون کی پاسداری کہا جاتا ہے؟؟ کیا ضمانت منظور کرنا خلاف قانون ہے؟ جس کے اوپر اس قدر ہنگامہ برپا کیا گیا-اور جج کے کمرے کا دروازہ توڑ دیا گیا - جیسے کہ جج نے کوئی خلاف آئین ، خلاف قانون کام کردیا ہو-
طاہراشرفی صاحب! آپ تو اپنے منصفوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہیں- کیا اس طرح کے آئین اور
قانون کی پاسداری کی آپ احمدیوں سے توقع رکھتے ہیں اس قسم کی آئین و قانون کی
پاسداری کرنا یا اس کی توقع رکھنے پر تو صرف یہی کہہ سکتے ہیں-
اناللہ واناالیہ راجعون --------
0 comments:
Post a Comment