اسلامی پردہ
آر-ایس۔بھٹیاگر آپ ایک خاتون ہیں اور سکارف لیتی ہیں اور کسی مغربی ملک میں رہتی ہیں تو آپ کو کبھی نہ کبھی اپنے سکارف/ نقاب/ حجاب کے بارے میں سوالات کا سامنا کرنا پڑاہوگا۔ پچھلے چند سالوں میں مغربی ممالک میں مسلمان خواتین کے حجاب کو خاص طور پر ہدف بنایا گیا ( یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ صرف مسلمان خواتین کا سر ڈھانپنا ہی زیر بحث آتا ہے کیونکہ اگر مسئلہ صرف سر ڈھانپنا ہو تو سر تو عیسائی راہبائیں بھی ڈھانپتی ہیں لیکن ان کے سرڈھانپنے پر کبھی سوال نہیں اٹھا) اور اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اسلامی پردے سے سیکیورٹی خطرات ہو سکتے ہیں اور دہشتگردی کی ممکنہ روک تھام کے لئے یہ اقدام اٹھایا جانا ضروری ہےکیا واقعی حجاب سے سیکیورٹی خطرات ہیں؟ کیا واقعی کبھی کوئی نقاب پوش خاتون کسی مغربی ملک میں اپنے پردے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گرد کاروائی کا حصہ بنی؟
اسلامی پردہ
کیا واقعی حجاب سے سیکیورٹی خطرات ہیں؟ کیا واقعی کبھی کوئی نقاب پوش خاتون کسی مغربی ملک میں اپنے پردے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گرد کاروائی کا حصہ بنی؟
یقینا نہیں۔
( 119- طہ)
گویا کہ خداتعالی کی طرف سے جو پہلی تعلیم انسان کو دی گئی اس میں جسم کو ڈھانپنے کی ہدایت تھی۔ اس سے پہلے انسانوں میں لباس کا تصور بھی غالبا نہیں تھا اور جیسا کہ انسانی دستور ہے کہ جب بھی کوئی نبی تعلیم لے کر آیا آغاز میں لوگوں کی اکثریت کی طرف سے اس کی مخالفت کی جاتی رہی۔ اور پھر رفتہ رفتہ انسان اسی تعلیم کی خوبصورتی اور ضرورت کا قائل ہوتا گیا۔ موجودہ دور میں انسانوں نے بڑی تیزی کے ساتھ انبیاء کی مخالفت اور مذہب کی ضرورت سے انکار کا رویہ اختیار کیا ہے اور ان کی تعلیمات کو فرسودہ قرار دے کر جدت پسندی کے نام پر نئے اصول و ضوابط وضع کیے اور اخلاقیات کے بھی نئے پیمانے متعارف کروانے شروع کر دیئے ہیں اور شاید اسی لئے اس پہلی شرعی تعلیم کے غیر ضروری ہونا ثابت کرنے کے لیے لباس کی ضرورت کے بھی انکاری ہیں
لیکن مسئلہ اس وقت شدید صورت اختیار کرجاتا ہے جب ایک انسان اپنی سوچ کو دوسرے پر مسلط کرنے کی کوشش کرئے۔ کوئی شخص اگر لباس یا مناسب لباس کو غیر ضروری سمجھے، تو سمجھ سکتا ہے لیکن اس کے نتیجے میں دوسروں کو بھی مجبور کرئے کہ وہ بھی اس کی سوچ کے مطابق عمل کریں اس سے معاشرے میں بدامنی اور بے چینی پیدا ہوتی ہے
______________________
https://www.cam.ac.uk/stories/COVIDcrime
0 comments:
Post a Comment